Will Imam Al-Mahdi (AS) & Eesa Maseeh (AS) be Shia or Sunni? - Great Answer by Dr. Zakir Naik

preview_player
Показать описание
Dr. Zakir Naik explained that Imam Al-Mahdi and Jesus Christ (PBUT) will neither be a Shia or Sunni, rather they will be a Muslim.
Рекомендации по теме
Комментарии
Автор

He will be a Muslim, there is no Shia Sunni in Islam!

usamashaikh
Автор

people don't have logic.
He's going to unite everyone in ummah
will they come apart ?

ANahid-hk
Автор

Where is the proof of mahdi in the quran ???

MarbellaHollywood-zfwf
Автор

yes sunnis went ahead and made their own sect following abu bakr and omar instead of ahlul bayt

hosniesarah
Автор

Imam Mahdi is the 12th Imam of Ahl al-Bayt and He must come with Prophet Jesus

bajramdarbuka
Автор

Shia were always at the time of rassollah. You have all split not the shia as Rasssoollah said hold on to the quran and ahul bayt. Don't follow this wahabi paid by the west.

ehpvsch
Автор

This is what we as the Muslim ummah must stop. Making sects and creating further segregation. We are Muslims khalaaas. Allahu akbar. We pray together read one Quran follow one God follow one prophet follow one sunnah. You see the theme of tawhid[oneness] exactly. The pathway is clear almighty has spoken we must use our brains and stop being silly.

foxtrott
Автор

Will he be as a Muslim of today or believer

kaleemmd
Автор

DR Zaik Naik IS a Legend and I'm Irreligious. But I do Praise Dr Zaik Naik. He is very Wise.

moebazzi
Автор

امت محمدیہ کے مختلف ادوار کے متعدد بزرگان اور علماء وفات مسیح ناصری ؑکے قائل تھے
خدا تعالیٰ کی قدیم سے یہ سنت جاری ہے کہ ہر وہ شخص جو دنیا میں آتا ہے ایک طبعی عمر پا کر وفات پا جاتا ہے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ واحد وجود ہیں جن کی وفات کو بعض لوگوں نے متنازعہ بنا دیا ہے اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ دو ہزار سال سے آسمان پر زندہ موجود ہیں لیکن قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے یہ واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی باقی بنی نوع انسان کی طرح طبعی عمر پا کر وفات پاچکے ہیں۔
قرآن کریم اور وفات مسیح علیہ السلام
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ ؑ کے قول کو نقل کرتے ہوئے فرماتا ہے۔
وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّادُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ وَاَنْتَ عَلیٰ کُلِّ شَیْیئٍ شَھِیْدٌ۔ اور میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان میں موجود رہا پس جب تو نے مجھے وفات دے دی تو۔ تو ہی ان پر نگران تھا۔(مائدہ: ۱۱۸)
اس آیت سے قبل یہ مضمون چل رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑسے قیامت کے دن یہ سوال کرے گا کیا تو نے اپنی قوم کو شرک کی تعلیم دی تھی اس پر حضرت عیسیٰ ؑجواب دیں گے کہ اے خدا! میں نے تو ان کو توحید کی تعلیم دی اور جب تک میں اپنی قوم میں موجود رہا میں ان کی نگرانی کرتا رہا اور مجھے ان کے بگڑ جانے کا علم نہیں۔ پس اگر حضرت عیسیٰ ؑآج تک آسمان پر زندہ موجود ہیں اور آخری زمانہ میں دنیا میں آ کر عیسائی قوم کے بگڑ جانے سے آگاہ ہو جائیں گے تو پھر قیامت کے دن خدا کے حضور یہ جواب دینا کہ مجھے ان کے بگڑ جانے کا علم نہیں درست نہیں ٹھہرتا۔
حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا آیت کا وہی مفہوم درست ہے جو اوپر پیش کیا گیا ہے۔ آنحضرتﷺ فرماتے ہیں کہ میری اُمت کے بعض لوگوں کو قیامت کے دن بائیں جانب یعنی جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ اس پر میں کہوں گا۔ اے اللہ یہ میرے پیارے صحابہ ہیں۔ اس پر خدا کہے گا تو نہیں جانتا کہ یہ تیرے بعد کیا کچھ کرتے رہے ہیں اس وقت میں اسی طرح کہوں گا جس طرح اللہ کے نیک بندے حضرت عیسیٰ ؑنے کہا کُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّادُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ
(بخاری کتاب التفسیر زیر آیت کُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا )

shafiqshaikh
Автор

امت محمدیہ کے مختلف ادوار کے متعدد بزرگان اور علماء وفات مسیح ناصری ؑکے قائل تھے
خدا تعالیٰ کی قدیم سے یہ سنت جاری ہے کہ ہر وہ شخص جو دنیا میں آتا ہے ایک طبعی عمر پا کر وفات پا جاتا ہے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ واحد وجود ہیں جن کی وفات کو بعض لوگوں نے متنازعہ بنا دیا ہے اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ دو ہزار سال سے آسمان پر زندہ موجود ہیں لیکن قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے یہ واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی باقی بنی نوع انسان کی طرح طبعی عمر پا کر وفات پاچکے ہیں۔
قرآن کریم اور وفات مسیح علیہ السلام
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ ؑ کے قول کو نقل کرتے ہوئے فرماتا ہے۔
وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّادُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ وَاَنْتَ عَلیٰ کُلِّ شَیْیئٍ شَھِیْدٌ۔ اور میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان میں موجود رہا پس جب تو نے مجھے وفات دے دی تو۔ تو ہی ان پر نگران تھا۔(مائدہ: ۱۱۸)
اس آیت سے قبل یہ مضمون چل رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑسے قیامت کے دن یہ سوال کرے گا کیا تو نے اپنی قوم کو شرک کی تعلیم دی تھی اس پر حضرت عیسیٰ ؑجواب دیں گے کہ اے خدا! میں نے تو ان کو توحید کی تعلیم دی اور جب تک میں اپنی قوم میں موجود رہا میں ان کی نگرانی کرتا رہا اور مجھے ان کے بگڑ جانے کا علم نہیں۔ پس اگر حضرت عیسیٰ ؑآج تک آسمان پر زندہ موجود ہیں اور آخری زمانہ میں دنیا میں آ کر عیسائی قوم کے بگڑ جانے سے آگاہ ہو جائیں گے تو پھر قیامت کے دن خدا کے حضور یہ جواب دینا کہ مجھے ان کے بگڑ جانے کا علم نہیں درست نہیں ٹھہرتا۔
حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا آیت کا وہی مفہوم درست ہے جو اوپر پیش کیا گیا ہے۔ آنحضرتﷺ فرماتے ہیں کہ میری اُمت کے بعض لوگوں کو قیامت کے دن بائیں جانب یعنی جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ اس پر میں کہوں گا۔ اے اللہ یہ میرے پیارے صحابہ ہیں۔ اس پر خدا کہے گا تو نہیں جانتا کہ یہ تیرے بعد کیا کچھ کرتے رہے ہیں اس وقت میں اسی طرح کہوں گا جس طرح اللہ کے نیک بندے حضرت عیسیٰ ؑنے کہا کُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّادُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ
(بخاری کتاب التفسیر زیر آیت کُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا )

shafiqshaikh