MAIYE NI MAIYE - SARMAD QADEER - OFFICIAL VIDEO

preview_player
Показать описание
Song: Maiye Ni Maiye
Artist: Sarmad Qadeer
Label: Moviebox
Release Year: 2014

STAY CONNECTED
TIKTOK - @1Moviebox
SNAPCHAT - Moviebox
INSTAGRAM - 1Moviebox
Рекомендации по теме
Комментарии
Автор

I can't express in words that how much I loved it. Everyone did a great job. It literally gave me goosebumps. They way they added instruments one by one was just amazing. Should have millions of likes. Sadly new generation doesn't understand what kind of gem these songs are. Truly a Masterpiece. 💗

VinayBakshi
Автор

Maa toh bina kedi duniya ....rbba sareya de maa nu salamat rakhe ..te tandrusti bakshe ....dilo sohna song ❤❤🙏

RaviYadav-gyrq
Автор

میری امی کو کینسر ہے میں اکثر جب اکیلا بیٹھا ہوتا ہوں اپنی امی کا خیال اتا ہے تو میں یہ سنتا ہوں اور میرا دل خون کے آنسو روتا ہے اللہ پاک میری امی کو لمبی عمر دیں اور ہمیشہ سلامت رکھے ۔۔۔۔۔💔💔💔💔😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭 ہائے میری امی آپ جیسا کوئی بھی نہیں ہے ۔۔۔2021_12_13

danishabbasi
Автор

Shiv was the legend of sanjha panjab.i really visit Pakistan .I told my kids that I hv no wish to see foreign countries but try to insure my pak visit.i m 40plus now but I feel that my soul is there don't why

tejinderkaur
Автор

Such a beautiful song, great thanks to Shiv Kumar Btalavi ❤, Nusrat Ftah Ali Khan ❤️ and for making new versions, love from 🇮🇳 👏👏

poonampreet
Автор

One of the best written poetry by Shiv Kumar Batalvi .Very good voice of artist also .

simritluthra
Автор

Beautifully sung, only one complaint, why shiv Kumar batalvi is not mentioned in credits, this his song, legend must be acknowledged

pankaje
Автор

I miss you maa, since you left me forever, nobody gets worried when I am late to get back home, nobody asks me whether I took meal or not. I miss you maa, I really do.

qaiserkhan
Автор

ANY singer who did the cover of ANY song of NFAK, touched the next level of fame.

amalfarooqi
Автор

مائے نی مائے!
میرے گیتاں دے نیناں وچ
بِرہوں دی رِڑک پوے
ادھی ادھی راتیں
اُٹھ رون موئے مِتراں نوں
مائے سانوں نیند نہ پوے
٭
ماں اے میری پیاری ماں
میرے گیتوں کی آنکھوں میں جدائی (کی کسک) اٹکتی ہے
آدھی آدھی رات کو اٹھ کر جب یہ (گیت) مر چکے دوستوں کی یاد میں روتے ہیں تو ہمیں نیند نہیں آتی۔

٭٭

بھِیں بھِیں ، سگندھیاں وچ
بنھاں پھاہے چاننی دے
تاں وی ساڈی پِیڑ نہ سہوے
کوسے کوسے ساہاں دی
میں کراں جے ٹکورمائے
سگوں سانوں کھان نوں پوے
٭
چاندنی کے پھاہے خوابوں میں بھگو بھگو کر باندھنے کے باوجود بھی ہمارے درد کی ٹیسیں کم نہیں ہوتیں
بلکہ اگر میں (اس پہ) گرم گرم سانسوں کی ٹکور کروں تو الٹا ہمیں کاٹ کھانے کو لپکتا ہے۔

٭٭

آپے نی میں بالڑی ہاں
میں حالے آپ متاں جوگی
مت کہڑا ایس نوں دوے؟
آکھ سُو نی مائے ایہنوں
رووے بُلھ چِتھ کے نی
جگ کِتے سُن نہ لوے
٭
ابھی تو میں خود بچپنے کی عمر میں ہوں۔ ابھی تو میں خود نصیحتوں کی حقدار ہوں۔ (اب تم خود انصاف کرو کہ ایسے میں) اسے کون نصیحت کرے۔
میری پیاری ماں تم اسے سمجھاؤ نا کہ روتے وقت ہونٹ چبا لیا کرے ، کہیں دنیا والے (اس کی گریہ و زاری) سن نہ لیں۔

٭٭

آکھ سُو نی کھا لئے ٹُک
ہجراں دا پکیا
لیکھاں دے نی پُٹھڑے توے
چٹ لئے تریل لُونی
غماں دے گلاب توں نی
کالجے نوں حوصلا رہوے
٭
پیاری ماں اسے کہو نا کہ ہجر (کے تندور) پہ پکی ہوئی روٹی کھا لے۔ نصیب کے توے تو الٹے پڑے ہیں۔
(اِسے کہو کہ) غموں کے گلاب سے نمکین شبنم چاٹ لے ، (تاکہ) کلیجے کو حوصلہ رہے
(الٹا توا فاقے اور سوگ کی علامت ہے)

٭٭

کہڑیاں سپیریاں توں
منگاں کنج میل دی میں
میل دی کوئی کنج دوے
کہڑا ایہناں دماں دیاں
لوبھیاں دے دراں اتے
وانگ کھڑا جوگیاں رہوے
٭
(تم ہی بتاؤ) میں کونسے سپیروں سے وصال کی ڈوری مانگوں کہ مجھے کوئی وصال کی ڈوری دے دو۔
(تم ہی کہو) کون ان سانسوں کے منکوں سے بنی مالا گلے میں ڈالے جوگیوں کی طرح (بے نیازانہ) کھڑا رہے۔

٭٭

پیڑے نی پیڑے
ایہ پیار ایسی تتلی ہے
جہڑی سدا سُول تے بہوے
پیار ایسا بھور ہے نی
جہدے کولوں واشنا وی
لکھاں کوہاں دور ہی رہوے
٭
درد ارے او میرے ضدی درد
یہ پیار تو ایسی تتلی ہے جو ہمیشہ تکلیف (کے پھول) پر بیٹھتی ہے۔
پیار ایسا بھنورا ہے کہ جس سے خوشبو بھی لاکھوں کوس دور ہی رہنا پسند کرتی ہے۔
(ایک کوس دو میل کے برابر ہوتا ہے)

٭٭

پیار او محل ہے نی
جہدے چ پکھیروواں دے
باجھ کجھ ہور نہ رہوے
پیار ایسا آلھنا ہے
جہدے چ نی وصلاں دا
رتڑا نہ پلنگ ڈہوے
٭
(اے میرے درد) پیار وہ محل ہے جس میں (موسمی) پرندوں کے سوا کوئی نہیں رہتا
پیار ایسا آشیانہ ہے جس میں ملن کا سرخ سا پلنگ کبھی نہیں بچھتا

٭٭

آکھ مائے ، ادھی ادھی راتیں
موئے متراں دے
اُچی اُچی ناں نہ لوے
متے ساڈے مویاں پچھوں
جگ ایہ شریکڑا نی
گیتاں نوں وی چندرا کہوے
٭
ماں !! اسے سمجھاؤ نا کہ یوں آدھی آدھی رات کو بلند آواز میں رفتگان (مر چکے) پیاروں کے نام نہ لیا کرے۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے مرنے کے بعد یہ حاسد اور ٹوہ باز معاشرہ ان گیتوں (فریادوں) کو بھی حماقت کہے۔

مائے نی مائے

٭٭پنجابی کلام: ۔ شیو کمار بٹالوی
٭٭اردو ترجمہ : ۔ اویس قرنی

vickybhai
Автор

This song reflects the feelings of a girl in her susral( in -laws). Remembering her mother and talking about her emotion condition. Feelingswhich she can't tell anyone except her mother.

seemasikander
Автор

This poem written by the legendary punjabi poet " Shiv Batalvi" also known as "Sultan of Birha". Nusrat saheb took the lyrics to another level with his divine music ! In this poem Shiv confesses to his mother how he cant bear the pain of the separation from his beloved.

aatank
Автор

I have tears in my eyes while listening this song, 🥺❤️

aqsa
Автор

It just flow down deepest part of heart ❤️....it's just amazing...

markandeshwarmishra
Автор

Ena sohna song a super hit hona chaida, awaj bahot sohni veer di 🥰

kaurkaur
Автор

Shiv Kumar batalvi ji is kohenoor of punjabi poetry. Like waris shah ji, baba bulleh shah

luckykainth
Автор

Allah hamari sari pyari pyari c masum maain salamat rakhain ameen

firecage
Автор

Jab Jab kisi ney Rulaya maa"
Bas aap yaad aati Hain"
Is Dunya mein Sirf ek aap hi tw thi woh Jis ne kabhi muJhe Rulaya nahin"
Varna Har kisi ne Rulaya hai🥹😭
Allah Pak aapko Jannatul ferdous mein aala muqaam ata farmaye"
ALLAHUMMA Ameen🥹😭😭

indianmuslimm
Автор

میں نے چند روز پہلے ایک سوال چھوڑا تھا۔۔۔۔

اس گیت کی ریلوے پلیٹ فارم پر اس انداز سے عکس بندی میں کیا پیغام پوشیدہ ھے؟ کیا کوئی رائے زنی کر سکتا ھے؟

صرف ایک جواب آیا۔ میں کیا سمجھ پایا ھوں۔ پیش خدمت ھے۔

میرا وجدان کسبی یہ کہتا ھے اس گیت کی اس مخصوص انداز میں عکسبندی میں ایک پیغام پوشیدہ ھے۔ اگر آپ کچھ لمحوں کے لئے تصوارتی دنیا میں کھو جائیں اور محسوس کریں کہ اس وقت آپ بھی ریلوے پلیٹ فارم کے ایک بینچ پر بیٹھے تھے۔ آپ وھاں موجود مختلف کرداروں کے طرز عمل کا بڑی حیرانی سے مشاھدہ کریں گے۔

میں جب عالم تصور میں اسی ریلوے پلیٹ فارم کے ایک بوسیدہ و خاک آلود بینچ پر بیٹھا تھا تو میں نے یہ منظر دیکھا کہ ایک خوبرو جوان ایک بینچ سے ٹیک لگائے بیٹھا ھے۔ میں اسے بھرائی ھوئی نظروں سے دیکھ رھا تھا اور رنجیدگی میں سوچوں میں گم تھا کہ ایسا کیا ھوا کہ اتنا خوبرو اور کڑیل جوان اپنے حواس کھو بیٹھا۔ مجھ پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے جب میں نے محسوس کیا کہ اس کے ھاتھوں میں ایک چھوٹا سا ریڈیو تھا اور وہ پر سکون انداز میں نصرت فتح علی خاں صاحب کی آواز میں گیت سن رھا تھا۔۔۔

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ برھوں دی رڑک پوے

یکا یک ریڈیو بند ھو گیا شائد کسی تکنیکی نقص کی وجہ سے۔ نوجوان پر اک اضطراری کیفئیت طاری ھو گئی۔ اسی حالت اضطرار و بے بسی میں اس نے ریڈیو پر دو ھتڑ مارنے شروع کر دئیے۔ جب "مائیں نی مائیں" کی صدا نہ آئی تو اضطراب نے شدت اختیار کر لی اور اس نے ریڈیو کو زمین پر پٹخ کر پرزہ پرزہ کر دیا اور رونے لگا جیسے شکائیت کر رھا ھو کہ مجھے ماں کو "برھوں کی رڑک" بتانی تھی۔

یہ تمام مناظر ایک نوجوان گائیک بھی دیکھ رھا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس دیوانے نوجوان کو اپنی ماں سے بہت انس ھوگا اور وہ اس گیت کے وسیلے اپنی ماں سے باتیں کر رھا تھا اور اس کی دلجوئی کا ملتمس تھا۔ گائیک کے دل میں اک ھوک اٹھی۔۔۔۔

حالتِ اضطرار ہے کیسی
روح یہ بے قرار ہے کیسی

اور اس نے سوچا کہ اس نوجوان کی آس نہیں ٹوٹنی چاھئے اور اس گیت کی بازگشت رکنی نہیں چاھئے۔

گائیک نے اپنا گٹار نکالا تاکہ اس گیت کا سلسلہ وھیں سے جوڑا جائے جہاں سے ٹوٹا تھا۔ ابھی اس نے گانا شروع بھی نہ کیا تھا کہ فضاء بانسری کی دل فریب دھن سے گونج اٹھی۔ مڑ کر دیکھا تو ایک ادھیڑ عمر شخص بانسری کو ھونٹوں سے لگائے سر بکھیر رھا تھا۔ گائیک کو ایسا لگا کہ جیسے وہ شخص کہ رھا ھو کہ شاباش! آو دیوانے کی دلجوئی مل کر کریں۔

پاس ھی کہیں اک بدحال قلی بیٹھا یہ دل گرفتہ مناظر دیکھ رھا تھا۔ وہ کہیں سے ایک ڈھولکی لے آیا اور لگا تال سے تال ملانے جیسے کہ رھا ھو "ایس کملے دا من ورچان چ باو جی میں وی تاڈے نال واں"۔

گائیک اپنے گیت کا دوسرا بند شروع ھی کرنے لگا کہ فضاء میں وائلن کی تاروں نے سر بکھیر دئے۔ مڑ کر دیکھا تو ایک نوجوان اپنے کاندھے اور ٹھوڑی کے بیچ اپنا وائلن اٹکائے دنیا و ما فیھا سے بیگانہ گائیک کے گیت کے ساتھ تال میل کررھا تھا جیسے زبان سے کوئی لفظ کہے بغیر کہ رھا ھو کہ دوستو! دیوانے کا اس کی ماں سے غیبی ناطہ ٹوٹنا نہیں چاھئے۔

گیت ختم ھوا۔ دیوانے نے بڑے سکون سے اپنی راہ لی۔ گائیک کی ٹرین بھی آن پہنچی۔ وہ اپنی منزل کی طرف روانہ ھوا۔

دیوانوں کی دل جوئی کیا کرو یارو! وہ سدا کے دیوانے نہیں۔ ھم میں سے ھی کسی نے انہیں دیوانہ بنایا ھے۔ لیکن۔۔۔۔

آپے نی میں بالڑی آں ھالے آپے متاں جوگی
مت کیہڑا اس نوں دوے
مظہر الیاس ناگی۔ کوئیٹہ۔ بلوچستان۔ پاکستان۔

mazharilyas
Автор

Love from india...this music connected with our soul...mai ni mai

HarpreetKaur-ljet