Hazrat Ayesha Ki Shadion Aur Talaqon Ki Tafseel | Hassan Allahyari Urdu

preview_player
Показать описание
Join this channel to get access to perks:

To Support Shaykh Hassan Allahyari:

To Schedule a Call During Live Shows, Please Contact:

Brother Jafar Ali Kazmi:

Shaykh Hassan Allahyari Direct Contact Information:


Please note: Shaykh Hassan Allahyari does not answer calls or listen to audio messages. He cannot read Urdu in Roman script. Please write your messages only in Urdu script.
Рекомендации по теме
Комментарии
Автор

باقی سب باتوں سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن یہ چھ سال والا تو صریح نبی ص کی ذات کی توہین ہے ۔

aliabbas-smul
Автор

Proud to be descendent of SYEDA FATIMA ZAHRA S.A KHATOON E JANNAT HAQDAR E BAG E FADAK

Mysterious
Автор

سیدا حضرت عائشہ علیہ السلام ایک نیک اور ھماری ماں ھے ۔we respect her much

manjum
Автор

سوال کرنے والے بھی شیعہ اور جوابِ دینے والے بھی شیعہ ۔
مقصد صرف صحابہ اور ازواج کے بارے میں اپنے بعض کا اظہار کرنا

drzulfiqarali
Автор

ہماری ماں کی حرمت پر امت مسلمان قربان۔۔۔۔۔

PakistanZindabad-ph
Автор

Sahi Muslim 3691
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : جب نبی ﷺ نے اپنی ازواج سے علیحدگی اختیار فرمائی ، کہا : میں مسجد میں داخل ہوا تو لوگوں کو دیکھا وہ ( پریشانی اور تفکر میں ) کنکریاں زمین پر مار رہے ہیں ، اور کہہ رہے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ، یہ واقعہ انہیں پردے کا حکم دیے جانے سے پہلے کا ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ( دل میں ) کہا : آج میں اس معاملے کو جان کر رہوں گا ۔ انہوں نے کہا : میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا ، اور کہا : ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ! تم اس حد تک پہنچ چکی ہو کہ اللہ کے رسول ﷺ کو اذیت دو ؟ انہوں نے جواب دیا : خطاب کے بیٹے ! آپ کا مجھ سے کیا واسطہ ؟ آپ اپنی گٹھڑی ( یا تھیلا وغیرہ جس میں قیمتی ساز و سامان سنبھال کر رکھا جاتا ہے یعنی اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا ) کی فکر کریں ۔ انہوں نے کہا : پھر میں ( اپنی بیٹی ) حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور اسے کہا : حفصہ ! کیا تم اس حد تک پہنچ گئی ہو کہ اللہ کے رسول ﷺ کو تکلیف دو ؟ اللہ کی قسم ! تمہیں خوب معلوم ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ تم سے محبت نہیں رکھتے ۔ اگر میں نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ تمہیں طلاق دے دیتے ۔ ( میری یہ بات سن کر ) وہ بری طرح سے رونے لگیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اللہ کے رسول ﷺ کہاں ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا : وہ اپنے بالاخانے پر سامان رکھنے والی جگہ میں ہیں ۔ میں وہاں گیا تو دیکھا رسول اللہ ﷺ کا غلام رَباح چوبارے کی چوکھٹ کے نیچے والی لکڑی پر بیٹھا ہے ۔ اس نے اپنے دونوں پاؤں لکڑی کی سوراخ دار سیڑھی پر لٹکا رکھے ہیں ۔ وہ کھجور کا ایک تنا تھا ، رسول اللہ ﷺ اس پر ( قدم رکھ کر ) چڑھتے اور اترتے تھے ۔ میں نے آواز دی ، رباح ! مجھے اپنے پاس ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ، حاضر ہونے کی اجازت لے دو ۔ رباح رضی اللہ عنہ نے بالاخانے کی طرف نظر کی ، پھر مجھے دیکھا اور کچھ نہ کہا ۔ میں نے پھر کہا : رباح ! مجھے اپنے پاس ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ، حاضر ہونے کی اجازت لے دو ، رباح رضی اللہ عنہ نے ( دوبارہ ) بالاخانے کی طرف نگاہ اٹھائی ، پھر مجھے دیکھا ، اور کچھ نہ کہا ، پھر میں نے اپنی آواز کو بلند کیا اور کہا : اے رباح ! مجھے اپنے پاس ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ، حاضر ہونے کی اجازت لے دو ، میرا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سمجھا ہے کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کی ( سفارش کرنے کی ) خاطر آیا ہوں ، اللہ کی قسم ! اگر رسول اللہ ﷺ مجھے اس کی گردن اڑانے کا حکم دیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا ، اور میں نے اپنی آواز کو ( خوب ) بلند کیا ، تو اس نے مجھے اشارہ کیا کہ اوپر چڑھ آؤ ۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے ، میں بیٹھ گیا ، آپ نے اپنا ازار درست کیا اور آپ ( کے جسم ) پر اس کے علاوہ اور کچھ نہ تھا اور چٹائی نے آپ کے جسم پر نشان ڈال دیے تھے ۔ میں نے اپنی آنکھوں سے رسول اللہ ﷺ کے سامان کے کمرے میں دیکھا تو صرف مٹھی بھر جو ایک صاع کے برابر ہوں گے ، جو اور کمرے کے ایک کونے میں اتنی ہی کیکر کی چھال دیکھی ۔ اس کے علاوہ ایک غیر دباغت شدہ چمڑا لٹکا ہوا تھا ۔ کہا : تو میری آنکھیں بہہ پڑیں ، آپ ﷺ نے پوچھا :’’ ابن خطاب ! تمہیں رلا کیا چیز رہی ہے ؟‘‘ میں نے عرض کی : اللہ کے نبی ! میں کیوں نہ روؤں ؟ اس چٹائی نے آپ کے جسم اطہر پر نشان ڈال دیے ہیں ، اور یہ آپ کا سامان رکھنے کا کمرہ ہے ، اس میں وہی کچھ ہے جو مجھے نظر آ رہا ہے ، اور قیصر و کسری نہروں اور پھلوں کے درمیان ( شاندار زندگی بسر کر رہے ) ہیں ، جبکہ آپ تو اللہ کے رسول اور اس کی چنی ہوئی ہستی ہیں ، اور یہ آپ کا سارا سامان ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابن خطاب ! کیا تمہیں پسند نہیں کہ ہمارے لیے آخرت ہو اور ان کے لیے دنیا ہو ؟ میں نے عرض کی : کیوں نہیں ! کہا : جب میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو آپ کے چہرے پر غصہ دیکھ رہا تھا ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! آپ کو ( اپنی ) بیویوں کی حالت کی بنا پر کیا دشواری ہے ؟ اگر آپ نے انہیں طلاق دے دی ہے تو اللہ آپ کے ساتھ ہے ، اس کے فرشتے ، جبریل ، میکائیل ، میں ، ابوبکر اور تمام مومن آپ کے ساتھ ہیں ۔ اور میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کم ہی کوئی بات کہی ، مگر میں نے امید کی کہ اللہ میری اس بات کی تصدیق فرما دے گا جو میں کہہ رہا ہوں ۔ ( چنانچہ ایسے ہی ہوا ) اور یہ تخییر کی آیت نازل ہو گئی :’’ اگر وہ ( نبی ) تم سب ( بیویوں ) کو طلاق دے دیں تو قریب ہے کہ ان کا رب ، انہیں تم سے بہتر بیویاں بدلے میں دے ۔‘‘ اور ’’ اگر تم دونوں ان کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی ، تو اللہ خود ان کا نگہبان ہے ، اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے ( ان کے ) مددگار ہیں ۔‘‘ عائشہ بنت ابی بکر اور حفصہ رضی اللہ عنہما دونوں نبی ﷺ کی تمام بیویوں کے مقابلے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی تھیں ۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ نے ان کو طلاق دے دی ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! میں مسجد میں داخل ہوا تھا تو لوگ کنکریاں زمین پر مار رہے تھے ، اور کہہ رہے تھے : اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ۔ کیا میں اتر کر انہیں بتا دوں کہ آپ نے ان ( بیویوں ) کو طلاق نہیں دی ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، اگر تم چاہو ۔‘‘ میں مسلسل آپ سے گفتگو کرتا رہا یہاں تک کہ آپ کے چہرے سے غصہ دور ہو گیا ، اور یہاں تک کہ آپ کے لب وا ہوئے اور آپ ہنسے ۔ آپ کے سامنے والے دندانِ مبارک سب انسانوں سے زیادہ خوبصورت تھے ۔ پھر اللہ کے نبی ﷺ ( بالاخانے سے نیچے ) اترے ۔ میں تنے کو تھامتے ہوئے اترا اور رسول اللہ ﷺ ایسے اترے جیسے زمین پر چل رہے ہوں ، آپ نے تنے کو ہاتھ تک نہ لگایا ۔ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! آپ بالاخانے میں 29 دن رہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا :’’ مہینہ 29 دن کا ہوتا ہے ۔‘‘ چنانچہ میں مسجد کے دروازے پر کھڑا ہوا ، اور بلند آواز سے پکار کر کہا : رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق نہیں دی ، اور ( پھر ) یہ آیت نازل ہوئی :’’ اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر آتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں ، اور اگر وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی طرف اور اپنے معاملات سنبھالنے والوں کی طرف لوٹا دیتے ، تو وہ لوگ جو ان میں سے اس کا اصل مطلب اخذ کرتے ہیں اسے ضرور جان لیتے ۔‘‘ تو میں ہی تھا جس نے اس معاملے کی اصل حقیقت کو اخذ کیا ، اور اللہ تعالیٰ نے تخییر کی آیت نازل فرمائی ۔

Engr_Atique_Official
Автор

Allah pak tum logo ko dunia me e nishan e ibrat bna dy ameen

saifrana
Автор

It's strange in part of all Muslims that still they think that Muhtarma Ayesha Sahiba was 6 yrs old once she got married with Sarkar e Do Alam(saww)...it's practically Toheen e Risalat, how one can even think that our Prophet(saww) could do such a thing...plz have a heart..don't preach such a non acceptable thing..even in present era it's against religious code of conduct

shahidHassan-wl
Автор

Jio allama hassan allahyari sahib zindabad koi mudemuqabal nahi allahyari sahib ka

zainabtaqi
Автор

Allahyari Sahab is great Bibi Ayesha r a SB ummat ki maa hen ..

KatarmakraniJatt
Автор

سیدہ عائشہ سلام اللہ علیہا کی حرمت پر تمام امت کی مائیں قربان

Recipehub
Автор

MashaAllah .
May Allah bless you Hassan Allahyari

beenishuroojmughal
Автор

Sahih Muslim 1479 a
Mere bahiyo ye hadith pori prhen aur apko pata lag jaega kay kese isne adhi bat suna kr sabko gumrah krne ki koshish ki hay.
Shukria

ItsX-wkni
Автор

Sab ki piyari sab se achi hum sb ki ami ayesha 😢

IShallRise
Автор

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بانی شریعت ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ حضور نبی کریم ص چھ سال یا نو سال کی عمر کی بچی سے شادی کر لیتے بخاری نے سنی سنائی روایت لکھی ہے من گھڑت روایت لکھنے والا روزے محشر اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہیں بچ پائے گا

shujaathussain
Автор

all steps must be taken to remove this man from any plate form

SajjadHussainShah-rc
Автор

Surah e Tehreem mein Allah ka hukam aya hai k inn dono, yeni Ayesha aur Hafza ko talaq dey dou.Rasul e Pak Allah ka hukam kaisay taal saktay hain ?

yasminsaid
Автор

اگر عائشہ کو نبی ع س نے طلاق دی تھی تو پھر مرتے دم تک کیوں حضور ص ع کے ساتھ رہی؟

KhalilurRahman-sd
Автор

تجھے زرا سا بھی خدا کا خوف نہیں سچ اور جھوٹ کو اچھی طرح جانتے ہوۓ پھر بھی نامکمل حدیث سنا رہا ہے اور اس کے ساتھ جھوٹ بھی بول رہا پے، انا للّٰہ وانا الیہ راجیعون ام المومنین اور نبی علیہ السلام پر اتنا بڑا جھوٹ بول دیااللہ تجے ہدایت دے

AliRaza-ykoc
Автор

تاریخ وہ ہتھیار ہے جس سے کوئی بھی کچھ بھی ثابت کر سکتا ہے۔

toemsiriahmad